زندگی میں کام آنے والی باتیں

0



 زندگی میں کام آنے والی باتیں 

 :نمبر 1:-اگر کوئی آپ سے مشترکہ کاروبار کرنا چاہے تواس کےساتھ ایک پلیٹ میں کھانا کھاو اورمشاہدہ کرو کہ وہ کھانے کی بہتر چیز خود زیادہ کھاتا ہے یا تمھیں زیادہ کھلانا پسند کرتا ہے ۔دوسری صورت ہو تو کاروبار کرو جبکہ پہلی صورت ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کاروبار میں تم سے زیادہ لینے کی کوشش کریگا ۔

نمبر 2:-اگر کوئی آپ سے دوستی کرنا چاہے تو اسکے ساتھ ایک پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کر اگر اس نے اپنے کو کرایہ سے بچایا کسی بھی طریقے سے تو اس کامطلب ہے کہ وہ آپ سے فائدہ لیناچاہتاہے دوستی کے قابل نہیں۔

نمبر 3:-اگر کوئی تم سے رشتہ جوڑنا چاہے تو اسکی کسی چیز کو معمولی نقصان پہنچاو ۔مثلاً اسکے جوتے پر سالن گرانا یاموبائل فون کو میز کے انتہائی کنارے پر رکھنا یا اس کے عینک کو چھیڑنا اگر اس نےاپنی چیز کی قیمتی ہونے کاچرچا کیا تو رشتہ مت جوڑنا کیوں کہ اس کو رشتے سے زیادہ پیسہ پسند ہے ۔

نمبر 4:-اگر آپ کاروبار کرتے ہیں اور کوئی آپ سے اُدھار مانگتا ہے تو اسکو قیمت بہت زیادہ بتانا اگر اسنے قیمت کم کرنے کی کوئی کوشش نہ کی تو ادھار نہ دینا کیونکہ اس کو ادائیگی نہیں کرنی ہے اسلیے قیمت سے دلچسپی نہیں ۔

نمبر 5:-اگر کوئی اپنی ہر دوسری تیسری بات پر قسم اٹھاتا ہو ۔تو اسکی بات میں ضرور جھوٹ ہوگی وہ قسمیں اسلیے اٹھاتا ہے کہ اس کو اپنی جھوٹ  سچ ثابت کر نا ہو تا ہے۔

نمبر 6:-اگر تمھارا کوئی دوست تم سے اپنی کوئی برائی چھپاتا ہے تو اپ اس کو مت بولیں کہ تم کو سب کچھ معلوم ہے اگر تم نے ایسا کیا تو پھر وہ اس برائی کو تمھارے سامنے بھی کریگا ۔

نمبر 7:-بچوں کو برے کام سے منع کرتے وقت جن، بلا، یاجانور سے نہ ڈرانا کیوں کہ جب وہ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ چیزیں فرضی تھے تو وہ برائی واپس شروع کریگی۔بلکہ اللہ سے یا جہنم سے ڈرانا کیونکہ اس کی تصور تمام عمر ہوتا ہے ۔

نمبر 8:-بچوں کی ہر غلطی پر سزا نہ دینا کیونکہ اس سے اس کی ذہنیت ایسی بن جاتی ہے کہ بڑے ہوکر ہر غلطی کرنے والے سے لڑیگا ۔پھر ساری عمر جھگڑوں میں گزریگی ۔

نمبر 9:-اپنے ماں باپ سے اپنے بچوں کے سامنے بہت محتاط رہنا کیونکہ جو انداز تم اپناتے ہو وہی کل تمھاری اولادِ اپنائیگی ۔

 نمبر10:-معاشرے میں جس کا کوئی کام برا لگے وہ خود نہ کرنا ۔🌺🌺🌺🌸🌸🌸



کیوں کہ میں ماں ہوں

0

ایک عورت اپنے تین ماہ کا بچہ ڈاکٹر کو دکھانے آئی،کہ ڈکٹر صاحب میرے بچے کے کان میں درد ہیں،ڈاکٹر نے بچے کا معائینہ کیا اور کہا واقع اس کے کان میں انفیکشن ہوا ہے اور نوٹ پیڈ اٹھا کر کچھ دوائی لکھی اور رخصت کیا،میں حیران تھا،عورت جانے لگی تو میں نے آواز دے کر انہیں روکا، وہ رک کر پیچھے دیکھنے لگی جیسے کچھ بھول گئی ہو۔

میں نے کہا بہن جی آپ کا بچہ تین ماہ اور سات دن کا ہے جو بول بھی نہیں سکتا،تو آپ کو کیسے پتا چلا کہ اس کے کان میں تکلیف ہے، وہ مسکرائی اور میری طرف رخ کرکے کہنے لگی، بھائی جی، آپ کان کی تکلیف پہ حیران ہیں میں اس کے رگ رگ سے واقف ہوں،یہ کب روتا ہے،کب جاگتا ہے، کب سوتا ہے،مجھے اس کے سارے دن کا شیڈول پتہ ہے کیوں کہ میں ماں ہوں اس کی، انسان کو جب کوئی تکلیف ہو تو اس کے دن بھر کا شیڈول بدل جاتا ہے،اور کھانے پینے سونے جاگنے کے اوقات بدل جاتے،طبیعت خراب ہونے سے انسان ھر وقت بے چین رہتا ہے،کل رات سے میرا بچہ بھی خلاف معمول روئے جا رہا روئے جارہا ہے،رات جاگ کہ گزاری میں نے اس کے ساتھ، صبح کو میں نے غور کیا تو بچہ جب رو رہا تھا تو ساتھ ہی اپنا ننھا ہاتھ اپنے ننھی سی کان کی طرف لے جا رہا تھا،میں بچے کو اس کے باپ کے پاس لے گئی،کہ اس کہ کان میں درد ہے،وہ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے کہ مجھے کیسے پتا چلا، اس نے بچے کے کان پہ ھاتھ رکھا تو بچہ اور زور سے رونے لگا،اور میں بھی بچے کی تکلیف دیکھ کے رونے لگی،اپنے بچے کی تکلیف برداشت نہیں کرسکی،کیوں کہ میں ماں ہوں، عورت چلی گئی اور میں نم آنکھوں سے دیر تک کھڑا سوچتا رہا کہ ماں تین ماہ کے بچے کا دکھ درد سمجھ سکتی ہیں اور میں روزانہ ماں سے کتنی دفعہ جھوٹ بولتا ہوں اور وہ یقینًا میرے سارے جھوٹ جانتی ہیں کیوں کہ وہ ماں ہیں،،،تب سے میں نے کبھی ماں سے جھوٹ نہیں بولا،

اللہ سب ماؤں کو زندہ سلامت رکھیں اور جن کی ماں دنیا سے پردہ کر گئیں ہوں ” اللہ “ انہیں جنت الفردوس میں داخل کریں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 





وہ مجھے بھول گئے

0

 


‏1937 میں انگلینڈ میں - چیلسی اور چارلٹن کے مابین فٹ بال کا میچ 60 ویں منٹ میں شدید دھند کی وجہ سے رک گیا۔ لیکن چارلٹن کے گول کیپر سیمے بارٹرم کھیل کو روکنے کے 15 منٹ بعد بھی گول کے اندر موجود تھے-

کیونکہ اس نے اپنے گول پوسٹ کے پیچھے ہجوم ‏کی وجہ سے ریفری کی سیٹی نہیں سنی تھی۔ وہ اپنے بازوؤں کو پھیلائے ہوئے اور اپنی توجہ مرکوز کرکے گول پوسٹ پر کھڑا رہا- غور سے آگے دیکھتا رہا- پندرہ منٹ بعد جب سٹیڈیم کا سیکورٹی عملہ اس کے پاس پہنچا اور اسے اطلاع دی کہ میچ منسوخ کردیا ‏گیا ہے- تو سام برترم نے شدید غم کے ساتھ کہا:

 ”کتنے افسوس کی بات ہے کہ جن کے دفاع کے لئے میں کھڑا تھا- وہ مجھے بھول گئے“- 

زندگی کے میدان میں کتنے ایسے ساتھی موجود ہوتے ہیں جن کے مفادات کے دفاع کیلۓ ہم نے اپنے وقت ,صلاحیت اور تواناٸ صرف کۓ ہوتے ہیں- لیکن حالات کی دھند میں وہ ہمیں بھول جاتے ہیں۔

دوست اور ساتھی چاہے کھیل کے میدان کے ہوں یا زندگی کے حالات و واقعات کے سرد اور گرم میں ہمیشہ انہیں یاد رکھ کر  ساتھ لیکر چلنا چاہۓ ایک اعلیٰ ظرف انسان کی طرح۔

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge