ایک مسلمان کے لازمی عقیدے
اسلام ہی دین برحق ہے
حضرت محمدﷺ کی بعثت کے بعد صرف دین اسلام ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَاللہِ الْاِسْلَام(اٰل عمران:۱۹)
ترجمہ: ’’بلاشبہ دین (حق اور مقبول) اللہ تعالیٰ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے۔‘‘
یعنی رسول اللہﷺ کی بعثت کے بعد دین برحق کہلانے کا مستحق وہ دین ہے جو قرآن مجید اور آنحضرتﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہو، اور وہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہے ،اس کے سوا کوئی دین مقبول اور ذریعۂ نجات نہیں۔ یہ مضمون قرآن مجید کی کئی آیات میں مختلف عنوانات سے آیا ہے۔ ایک دوسری آیت کے الفاظ میں اس طرح وارد ہے:
’’وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘ (اٰل عمران: ۸۵)
یعنی ’’جو شخص اسلام کے سوا کوئی دین اختیار کرے گا تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور اسلام کے علاوہ جس دین کے تابع ہو کر عمل کیا جائے وہ ضائع ہو گااور آخرت میں وہ خسار ہ میں ہوگا۔‘‘
باقی تمام ادیان منسوخ ہو چکے
لفظ اسلام خصوصیت سے اس دین و شریعت کے لیے بولا جاتا ہے جو سب سے آخر میں خاتم الانبیاﷺلے کر آئے، اس نے پچھلی تمام شرائع کو منسوخ کر دیا، اب یہ دین منسوخ نہیں ہو سکتا اور قیامت تک رہے گا لہٰذا یہودیت و عیسائیت سمیت تمام مذاہب منسوخ ہو چکے ہیں، اب نجات صرف اسلام کے قبول کرنے میں ہے۔ اسی لئے احادیث معتبرہ میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: آج اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان پر بھی میرا اتباع لازم ہوتا، اور ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ قربِ قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو باوجود اپنے وصفِ نبوت اور عہدئہ نبوت پر قائم رہنے کے اس وقت وہ بھی آپﷺ ہی کی شریعت کا اتباع کریں گے۔ (خلاصہ ازمعارف القرآن)
کلمہ طیبہ
اہمیت: یہ کلمہ اسلام کا دروازہ اور اس کی بنیاد ہے ،اس کو قبول کر کے اور دل کے یقین کے ساتھ پڑھ کر عمر بھر کا کافر اور مشرک بھی مؤمن ،مسلمان اورنجات کا مستحق ہو جاتا ہے۔ یہ کلمہ دین کی پہلی اینٹ اور تمام نبیوں کا سب سے اہم اوراوّل سبق ہے اور دین کی تمام باتوں میں اس کا درجہ سب سے اونچا ہے۔
کلمہ طیبہ کے الفاظ
لاَ اِلٰہَ اِلَّاﷲُ مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ ﷲِ
ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمدﷺاللہ کے رسول ہیں‘‘۔
کلمہ شہادت
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّاﷲُ وَاَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
ترجمہ: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
عقائدِ اسلام
مذکورہ دونوں کلموں کے اندر توحید اوررسالت کے عقیدے کااعلان و اقرار ہے۔ آئیے! ان دونوں عقیدوں سمیت اسلام کے دیگر بنیادی عقائد ملاحظہ کریں۔
(۱) عقیدۂ توحید:
عقیدۂ توحید اسلام کا سب سے لازمی اوربنیادی عقیدہ ہے، جس کے تحت اللہ تعالیٰ اوربندہ کے درمیان دعاء اورعبادت کے واسطے کسی درمیانی ہستی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس عقیدہ کا مطلب یہ ہے کہ بندہ دل سے اللہ تعالیٰ کو ایک سمجھے اور زبان سے اس کا اقرار کرے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اور اللہ تعالیٰ کو تمام صفات میں کامل اورمکمل سمجھے اور تمام عیوب اور کمزوریوں سے پاک جانے۔ (اسلام کا تعارف، تعلیم الاسلام مُلَخَّصًا)
(۲) رسالت:
عقیدۂ رسالت کا مطلب یہ ہے کہ حضور اقدسﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، آپ ﷺ نے جو باتیں بتلائی ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص اور یقینی علم حاصل کرکے بتلائی ہیں، اوروہ سب بالکل حق اور صحیح ہیں، جن میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ کلمہ طیبہ اور شہادت پڑھنے والا گویا اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ میں بحیثیت امّتی حضور اقدس ﷺ کی مکمل اطاعت کروں گا۔ (اسلام کیا ہے؟ مُلَخَّصًا)
اور یہی عقیدہ تمام انبیاء کرام علیھم السلام کے بارے میں ہونا ضروری ہے کہ وہ سب حق تعالیٰ کے پاک اور برگزیدہ بندے تھے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی ہدایت کے واسطے منتخب فرمایا ہے۔
(۳) عصمت ِ انبیاء:
تمام انبیاء کرام علیھم السلام گناہ صغیرہ اور گناہ کبیرہ سے معصوم اور پاک ہوتے ہیں۔
(۴) عقیدۂ ختم نبوت:
انبیاء کرام علیھم کی ابتداء حضرت آدم علیہ السلام اور انتہاء حضور اقدس ﷺہیں۔ آپﷺ خاتم النّبیین ہیں، آپﷺ کے بعد کوئی نیا ظِلّی یا بروزی نبی نہیں آ سکتا۔ آپﷺ کے بعد کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہو گا۔
(۵) آخرت:
مرنے کے بعد تین منزلیں آنے والی ہیں۔ پہلی منزل مرنے کے بعد سے لے کر قیامت آنے تک ہے، اس کو عالَمِ برزخ کہتے ہیں۔ اس منزل میں انسان عالمِ برزخ میں رہتا ہے اور منکر نکیر نام کے فرشتے مردہ سے سوالات کرتے ہیں۔ اس کے بعد دوسری منزل قیامت اور حشر کی ہے، اللہ تعالیٰ اس عالم کو فنا کر دیں گے اور پھر دوبارہ زندہ فرمائیں گے اور اُن کا حساب و کتاب ہوگا، پھر تیسرا مرحلہ آئے گا یعنی لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق جنت یا جہنم میں بھیج دیئے جائیں گے۔ کفار ہمیشہ جہنم میں رہیں گے جبکہ گناہگار مسلمان اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر بالآخر جنت میں داخل کیے جائیں گے۔
اسی طرح آخرت میں آنے والے تمام احوال کے بارے میں یقین رکھنا ضروری ہے۔ جنت و جہنم کا وجود حق ہے۔ اعمال کا وزن (تولے جانا)، قبر کا عذاب، حضور اقدسﷺ کا گنہگار مسلمانوں کے حق میں سفارش کرنا، حضوراکرم ﷺ کے ہاتھوں حوضِ کوثر کی سعادت، آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار، پل صراط کو عبورکرنا،یہ سب باتیں برحق ہیں اور ان تمام باتوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اسی طرح قیامت کی وہ علامات جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں مثلاً: فتنۂ دجال کا ظہور، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر نازل ہونا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، یہ سب باتیں برحق ہیں۔ (اسلام کیا ہے؟ ،تعلیم الدین)
(۶) آسمانی کتابیں:
اللہ تعالیٰ نے بہت سی چھوٹی بڑی کتابیں آسمان سے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعہ بہت سے پیغمبروں پر نازل فرمائی ہیں، ان میں چار کتابیں بہت مشہور ہیں۔ توریت، زبور، انجیل اور قرآن مجیدان تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ قرآن مجید آخری کتاب ہے ،یہ اوّل سے لے کر آخر تک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس کاایک ایک حرف اور ایک ایک نقطہ محفوظ ہے اور اس میں کسی شوشہ کی تبدیلی ممکن نہیں ہو سکتی۔ یہ آخری کتاب ہے، اب کوئی کتاب نازل نہیں ہو گی، قیامت تک قرآن مجید کا حکم چلتا رہے گا۔ دوسری آسمانی کتابوں میں بہت زیادہ تبدیلی اوررد و بدل ہوا تھا مگر قرآن مجید میں یہ ممکن نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے۔ (تعلیم الدین ، اسلام کا تعارف)
(۷) متفرق عقائد:
۱۔ عرش اور کرسی موجود ہیں۔ (طحاویہ)
۲۔ گناہِ کبیرہ کی وجہ سے مسلمان کافر نہیں ہوتا۔ (طحاویہ)
۳۔ حج، نماز، روزہ، اور زکوٰۃ فرائض میں سے ہیں اور یہ قیامت تک جاری رہیں گے، خواہ نیک حکمران ہوں، یا فاسق، کوئی چیز ان دونوں فریضوں کو باطل اورختم نہیں کر سکتی۔ (طحاویہ)
۴۔ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا صرف خیر سے تذکرہ کرتے ہیں۔ (طحاویہ)
۵۔ معجزات اورکرامات حق ہیں، معجزہ نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے اور اس کی نبوت کی دلیل ہوتا ہے اور کرامت ولی کے ہاتھ پر ا س کی بزرگی بتلانے کے واسطے ظاہر ہوتی ہے اور یہ دونوں خالص اللہ تعالیٰ کے فعل ہوتے ہیں، البتہ اس فعل کا ظہور ان کے ہاتھوں ہوتا ہے۔ (طحاویہ)
۶۔ فرشتے اور جنات اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور ان کا وجود حق ہے۔ (طحاویہ ، عقائد اسلام)
ماخوذ از کتاب: مناجات صابری
No comments:
Post a Comment
براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ