وراثت کیسے تقسیم کریں؟
میت کے ترکہ میں شرعی وارثین کا حصہ ہوا کرتا ہے ، اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایاہے ، اسلام کے دیگر احکام بھی قرآن مجید میں بیان ہوئے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی جزئیات کو بیان نہیں کیا مثلاً زکوۃ کا حکم اور اس کی فرضیت و فضیلت کو تو قرآن مجید میں بیان فرمایا مگر اس کی مقدار بیان نہیں کی ، لیکن میراث کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا اور ورثاء کے متعینہ حصوں کی وضاحت فرمائی ، اور احادیث میں حضور اقدس ﷺ نے علم میراث سیکھنے اور سکھانے والوں کے فضائل بتائے اور میراث میں کوتاہی کرنے والوں کے لئے وعیدیں سنائیں، ذیل میں میراث کی اہمیت اور فضیلت اور اس میں کوتاہی کرنیوالوں کے بارے میں چند احادیث پیش کی جاتی ہیں ۔
میراث کی فضیلت
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهَا، فَإِنَّهُ نِصْفُ الْعِلْمِ وَهُوَ يُنْسَى، وَهُوَ أَوَّلُ شَيْءٍ يُنْزَعُ مِنْ أُمَّتِي» حضرت ابو ہریرۃؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم فرائض (میراث) سیکھواور لوگوں کوسکھاؤ کہ وہ نصف علم ہے، بلاشبہ وہ بھلادیا جائے گا اور میری امت سے یہی علم سب سے پہلے سلب کیا جائے گا(۱)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، وَتَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ وَإِنَّ الْعِلْمَ سَيُقْبَضُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ الِاثْنَانِ فِي الْفَرِيضَةِ لَا يَجِدَانِ مِنْ يَقْضِي بِهَا»
حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا : تم علم فرائض (علم میراث )سیکھو اور لوگوں کو بھی سکھاؤ؛ کیونکہ میں وفات پانے والا ہوں اور بلاشبہ عنقریب علم اٹھا یاجائے گا اور بہت سے فتنے ظاہر ہوں گے ، یہاں تک کہ دو آدمی حصہ میراث کے بارے میں باہم جھگڑا کریں گے اور انہیں ایسا کوئی شخص نہیں ملے گا جو ان کے درمیان اس کا فیصلہ کرے (۲)
عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَاللَّحْنَ وَالسُّنَنَ كَمَا تَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ»
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میراث ، قرآن پاک پڑھنے کا انداز،اور سنن کو اس طرح سیکھو جیساکہ تم نے قرآن کو سیکھا(۳)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالطَّلَاقَ وَالْحَجَّ، فَإِنَّهُ مِنْ دِينِكُمْ»
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ علم میراث ، مسائل طلاق اور حج کو سیکھو یہ تمہارے دین میں سے ہے (۴)
عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَالْفَرَائِضَ، فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَفْتَقِرَ الرَّجُلُ إِلَى عِلْمٍ كَانَ يَعْلَمُهُ، أَوْ يَبْقَى فِي قَوْمٍ لَا يَعْلَمُونَ»
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ علم میراث کو سیکھو عنقریب آدمی اس علم کا محتاج ہوگا جس کو آج عام لوگ جانتے ہیں یا ایسی قوم میں ہوگا جو علم نہیں رکھتے(۵)
قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ: «تَعَلَّمُوا قَبْلَ الظَّانِّينَ» يَعْنِي: الَّذِينَ يَتَكَلَّمُونَ بِالظَّنِّ "
حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ علم میراث کوسیکھو گمان کرنے والوں سے پہلے یعنی جو لوگ گمان کے ساتھ باتیں کرتے ہیں(۶)
میراث تقسیم نہ کرنے والوں پر وعیدیں
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺنے فرمایا جس نے کسی وارث کے حصہ میراث کو روکا تو اللہ تعالی قیامت کے دن جنت سے اس کے حصے کو روکیں گے(۷)
ایک صحیح حدیث میں ہے کہ بعض لوگ تمام عمر اطاعت خداوندی میں مشغول رہتے ہیں لیکن موت کے وقت میراث میں وارثوں کونقصان پہنچاتے ہیں (یعنی بلاوجہ شرعی کسی حیلے سے محروم کردیتے ہیں یا حصہ کم کردیتے ہیں) ایسے شخصوں کو اللہ تعالیٰ سیدھا دوزخ میں پہنچادیتا ہے (۸)
ان احادیث میں علم میراث کو سیکھنے اور سکھانے کا حکم دیا گیا ہے اور علم میراث کو نصف علم کہا گیا ہے ، اسی طرح فرمایا جو کسی کا حصہ نہیں دے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت سے اس کا حصہ روکیںگے ، اب علماء اور عام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس علم کو پھیلائیں؛ تاکہ لوگ اس گناہ عظیم سے بچ سکیں۔
زندگی میں مال تقسیم کیسے کرے؟
میراث سے متعلق احکام وفات کے بعد کے ہیں ، زندگی میں اگر کوئی شخص بحالت صحت اولاد میں مال و جائیداد تقسیم کرناچاہے تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ بیٹے اور بیٹیوں کو مساوی طور پر حصہ دیا جائے ، اور اگر اولاد میں سے کسی کو اس کے تقوی یا دینداری یا حاجت مندی یا والدین کی خدمت گزاری کی وجہ سے نسبتاً زیادہ حصہ دیاجائے توکوئی حرج نہیں اوراگر اولاد بے دین فاسق و فاجر ہو اور مال دینے کی صورت میں بھی اس کی اصلاح کی امید نہ ہوتو انہیں صرف اتنا مال دے کہ جس سے وہ زندہ رہ سکیں اور بقیہ مال اچھے کاموں میں خرچ کرنا افضل ہے(۹)
عاق کرنا
چونکہ مرنے کے بعد وارث کا استحقاق خود بخود ثابت ہوجاتا ہے ؛ اس لئے اگر کسی مورث نے اپنے کسی اولاد کو اس کی نافرمانی کی وجہ سے زبانی یا بذریعہ تحریر عاق کردیا ہوتب بھی وہ شرعاً وراثت سے محروم نہیں ہوگا، اور اس کا مقررہ حصہ اس کو ملے گا ؛ کیونکہ میراث کی تقسیم نفع پہنچانے یا خدمت گزاری کی بنیاد پر نہیں ، لہذا کسی بھی وارث کو محروم کرنا حرام ہے۔
ترکہ کیا ہے؟
مرنے والے کی ملکیت میں جو چیزیں ہیں وہ ترکہ میں شامل ہے مثلاً : مال و دولت ، سونا چاندی ، زمین و جائیداد ، مکان ودکان، تمام قابل وصولی قرضہ جات و امانت ، بنک بیلنس بلکہ وہ معمولی چیزیں جس کی طرف عام طور سے ذہن نہیں جاتا مثلاً گھر کی تمام اشیاء جو مرنے والے کی ملکیت میں تھیں جیسے چپل ، گھڑی ، عینک ، گھر میں لگاہوا جھومر ، فین وغیرہ
البتہ جو چیز میت کی ملکیت میں نہ ہو بلکہ وہ صرف قبضہ میں ہو تو وہ ترکہ نہیں ہے مثلاً کسی کی امانت میت کے پاس رکھی ہوئی تھی تووہ ترکہ میں شامل نہ ہوگی ۔
وارث کو ن لوگ ہیں ؟
ہر خونی رشتہ دار مرد ہو یا عورت اور خاوند بیوی جو میت کی وفات کے وقت زندہ ہو ، نیز حمل کا بچہ ، یہ سب وارث کہلاتے ہیں ۔
وراثت میں عورتوں کا حصہ بھی متعین ہے
قرآن و حدیث میں جہاں مردوں کا حصہ متعین ہے وہیں عورتوں کا حصہ بھی من جانب اللہ متعین ہے ، چاہے عورت ماں یا نانی یا دادی کے روپ میں ہو یابہن ، بیوی ، بیٹی کی شکل میں ہو، ہر حال میں اسے مقررہ حصہ ملتا ہے ، اگر کوئی شحض اپنے مال میں سے عورتوں کو محروم کرتا ہے تو وہ کل قیامت میں جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
عموماً لڑکیوں کی شادی کے موقع پر جہیز کے نام سے طے شدہ رقم اور سامان دیتے ہیں اور جب وراثت کی تقسیم کا موقع آتا ہے تو لڑکیوں کو یہ کہہ کر وراثت سے محروم کردیا جاتا ہے کہ تمہاری شادی میں جو سامان اور رقم دی گئی ہیں وہی تمہارا حصہ ہے ، اب تمہیں کچھ نہیں ملے گا، یہ عورتوں کے ساتھ بڑی ناانصانی ہے ، اس سے بچنا چاہئے ، اس لئے کہ جہیز کے نام پر دی جانے والی رقم وراثت میں داخل نہیں ہے ، اگر چہ جہیز کے نام پر کتنی ہی رقم کیوں نہ دی گئی ہوکیونکہ وراثت کا استحقاق تو مرنے کے بعد ہوتا ہے ۔
نابالغ وارثوں کا حکم
جس طرح وراثت میں عورتوں کا حصہ ہے اسی طرح نابالغ بچوں اور بچیوں کا بھی حصہ ہے، تقسیم وراثت کے وقت ان کو محروم کرنا ظلم ہے ، ہاں ان کی طرف سے ان کا کوئی ولی یا سرپرست وراثت حاصل کرے گا اور اس کے بالغ اور عقلمند ہونے تک اس کی حفاظت کریگا، تقسیم کے وقت اگر وہ اپنے حصہ سے دست بردار ہوجائے یا اس میں سے کچھ صدقہ ، خیرات یا ہدیہ کرنے کی اجازت دیں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، کیونکہ اس وقت وہ اس طرح کے تصرف کرنے کا اہل نہیں ہے ۔
پینشن (وظیفہ) کی رقم کی تقسیم
میت کے وظیفہ یا پنشن کے بقایاجات جو اس کی موت کے بعد وصول ہوں ان کی بھی دوسرے ترکہ کی طرح تقسیم ہوگی ،لیکن اگر موت کے بعد پنشن جاری رہی جس کو فیملی پنشن کہتے ہیں تو سرکاری کاغذات میں جس کا نام پنشن فارم میں درج ہے صرف وہی وصول کرنے کا حق دار ہوگا ۔
منہ بولی اولاد کا حکم
کسی مرد یا عورت نے کسی لڑکے یا لڑکی کو منہ بولا بیٹا یا بیٹی بنالیا ہو تو وہ لڑکا یا لڑکی اس مرد یا عورت کے ترکہ کا مستحق نہیں ہوگا۔
قبضہ سے پہلے میراث معاف کرنے سے معاف نہیں ہوگی
اگر کوئی شخص تقسیم ِمیراث سے پہلے اپنا حصہ دوسروں کے لئے چھوڑنا چاہے تو نہیں چھوڑ سکتا ، تقسیم میراث سے پہلے اس کا حق وراثت ساقط نہیںہوتا کیونکہ حق میراث اختیاری نہیں بلکہ اضطراری ہے ۔ (۱۰)ہاں میراث کی تقسیم کے بعد اگر اپنا مقررہ حصہ کسی کو دینا چاہے تو دے سکتا ہے ۔
میراث کی تقسیم میں تاخیر کرنا کیسا ہے ؟
ہمارے معاشرہ میں میت کی تجہیز و تکفین کے بعد میراث کی تقسیم میں بڑی کوتاہی پائی جاتی ہے ، والد کے انتقال پر والدہ کی رعایت کرتے ہوئے یا خاندان کے بڑوں کی وجہ سے میراث تقسیم نہیں کی جاتی ، یہ نامناسب ہے ، اس میں حق والوں کا حق دینے میں تاخیر ہوتی ہے ، اسلئے فقہاء نے لکھا ہے کہ میراث کی تقسیم میں تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے ، بسا اوقات تاخیر کی وجہ سے وارثین کے درمیان اختلافات پید اہوتے ہیں (۱۱)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں پورے دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ، میراث کے حوالے سے پائی جانے والی غفلتوں سے درگزر فرماکر اس کے ازالہ کی ہمت عطا فرمائے اور امت مسلمہ کی تمام پریشانیوں اور مشکلات کو دور فرماوے ۔ آمین
مصادر و مراجع
(۱)ابن ماجہ ، حدیث نمبر : ۲۷۱۹، باب الحث علی تعلیم الفرائض
(۲)المستدرک علی الصحیحین حدیث نمبر: ۷۹۵۰، کتاب الفرائض
(۳)سنن دارمی ، حدیث نمبر ۲۸۹۲ ، باب فی تعلیم الفرائض
(۴)سنن دارمی ، حدیث نمبر ۲۸۹۸، باب فی تعلیم الفرائض
(۵)سنن دارمی ، حدیث نمبر ۲۸۹۵، باب فی تعلیم الفرائض
(۶)بخاری تعلیقاً، باب فی تعلیم الفرائض
(۷)ابن ماجہ ، حدیث نمبر : ۲۷۰۳، باب الحیف فی الوصیۃ
(۸) مشکوۃ
(۹)درمختار ۶۳۵/۲
(۱۰) الدر المختار
(۱۱) واقعات المقتیین ۲۲۶
[ماخوذاز کتاب: آسان اصول میراث]
اچھی اور رہنما پوسٹ
ReplyDelete