اللہ تعالیٰ کے گھر

0

 
مسجد کا ماحول

حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے تو آپ نے سب سے پہلے مسجد کی تعمیر کی فکر فرمائی… بلکہ راستے ہی میں … قبا میں قیام کے دوران… مسجد قبا کا قیام عمل میں آیا … مسجد نبوی شریف کی تعمیر آپ نے جس جذبے، محنت، محبت… اور لگن سے فرمائی… اس کا تذکرہ آج بھی کتابوں میں زندہ ہے… پھر یہی مسجد آپ کا مرکز بنی رہی اور اسی مرکز سے مسلمانوں نے … پوری دنیا میں اسلام کا جھنڈابلند کیا… مسلمان کا جسم جہاں بھی رہے… اس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے… مسلمان مسجد کی طرف یوں لپکتا ہے جس طرح چھوٹا بچہ ماں کی گود کی طرف… مسلمان کا مسجد کے ساتھ تعلق جتنا مضبوط ہوتا ہے… اسی قدر اس کے دل میں ایمان جڑ پکڑتا ہے اور دین کے وہ کام اور تحریکیں جن کی بنیاد مسجد میں پڑتی ہے … اور مسجد جن کا مزکر ہوتا ہے… وہ کام اور تحریکیں بے حد مضبوط ہوتی ہیں… مسجد ہی مسلمانوں کا… قصرِ حکومت و خلافت ہے… اور مسجد ہی مسلمانوں کی علاج گاہ اور شفاء خانہ ہے… مسلمان مسجد سے جس قدر قریب ہوگا… اسی قدر … وہ دین کے قریب ہوگا… اور جوں جوں وہ مسجد سے دور ہوتا جائے گا… اس کا دین کمزور … اور عمل غیر محفوظ ہوتا جائے گا… آج پھر اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو مسجد کے قریب لایا جائے… بلکہ انہیں کھینچ کھینچ کر… اس روحانی ماں کی گود میں لایا جائے، جہاں ان کے دین، ایمان… اور تشخص کا تحفظ موجود ہے… یاد رکھیں… اگر ہم نے مسجد کو آباد کیا… تو… ہماری دنیا اور آخرت … سب کچھ آباد ہوجائے گا… لیکن اگر خدانخواستہ … ہم نے مساجد کو ویران کیا… تو… خود ہم اجڑ جائیں گے… ہمارے دل بھی ویران ہوجائیں گے اور ہماری دنیاآخرت بھی… قرآن و سنت میں مساجد کی فضیلت پر بہت کچھ موجود ہے… صرف دس احادیث مبارکہ ذکر کیا جا رہا ہے… اللہ کرے ان احادیث ِ شریفہ کو پڑھ کر … ہم سب مسجدوں کی طرف دیوانہ وار دوڑیں… اور مساجد کی پرسکون… اور پر تحفظ گود میں واپس آجائیں … دنیا داروں کو تو چھوڑیں اب تودیندار طبقے نعوذ باللہ … مساجد سے دور ہوتے جارہے ہیں دفاتر، ہال اور کلب اب اُن دینی سرگرمیوں کا مرکز بن رہے ہیں، جن سرگرمیوں کی آماجگاہ مسجد شریف ہوتی تھی، اللہ کرے مسجد کے کام مسجد ہی میں ہوں اور تمام مسلمان… مل جل کر مساجد کو آباد کردیں۔ 

ہاں مساجد کے اپنے آداب بھی ہیں… جن کا ملحوظ رکھنا از حد ضروری ہے ، احادیث مبارکہ کے ذکر کے بعد ہم مختصر طور پر انکی طرف بھی اشارہ کریں گے، آئیے پہلے دس احادیث مبارکہ پڑھ لیتے ہیں۔

  محبوب ترین جگہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : شہروں اور بستیوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب جگہ ان کی مساجد ہیں اور سب سے ناپسندیدہ جگہ ان کے بازار ہیں۔      (مسلم:ص ۲۳۶،ج۱)

 اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سایہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا… سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنا سایہ عطاء فرمائے گا جس دن اس کے سایہ رحمت کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا (۱) عدل و انصاف کرنے والا حکمران (۲)اور وہ نوجوان جس کی نشوونما اللہ تعالیٰ کی عبادت میں ہوئی (۳) اور وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہے جب وہ مسجد سے نکلتا ہے یہاں تک کہ مسجد میں واپس لوٹ آئے (۴) وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کیلئے محبت کی اسی پر جمع ہوتے ہیں اور اسی پر الگ ہوتے ہیں(۵) اور وہ آدمی جس نے خلوت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کے آنسو بہہ پڑے۔ (۶) اور وہ آدمی جسے کسی حسب و جمال والی عورت نے گناہ کی دعوت دی تو اس نے کہا میں اللہ سے ڈرتا ہوں (۷) اور وہ آدمی جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں کچھ صدقہ دیا پھر اسے اتنا چھپایا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہوئی کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خر چ کیاہے.(بخاری)

 اللہ تعالیٰ کے گھر

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

مسجد یں اللہ کے گھر ہیں اور اس میں حاضر ہونے والے اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں اور میزبان کا حق ہے کہ وہ مہمان کا اکرام کرے۔   (کنز العمال)

 مسجد میں بیٹھنا عبادت ہے

حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہمیں رہبانیت اختیار کرنے کی اجازت مرحمت فرمادیجئے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کی رہبانیت نماز کے انتظار میں مساجد میں بیٹھنا ہے۔    (شرح السنہ)

ایمان کی گواہی

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ مسجد سے تعلق رکھتا ہے (اس کی خدمت اور آبادی میں لگا رہتا ہے) تو اس کے ایمان کی گواہی دو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: 

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ

 بے شک اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ (ترمذی)

 جنت کا گھر

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جو کوئی اللہ تعالیٰ کے لئے مسجد بناتا ہے اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں گھر بناتا ہے۔ (بخاری،مسلم)

 نورِ تام کی بشارت

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

خوشخبری سنا دو قیامت کے دن نور کامل کی ان لوگوں کو جو اندھیرے میں مساجد کی طرف چلتے ہیں۔ (ترمذی)

فرشتوں کی دعاء

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

فرشتے اس شخص کیلئے جو نماز پڑھ کے اپنی جگہ بیٹھا رہتا ہے اس وقت تک یہ دعاء کرتے رہتے ہیں جب تک اس کا وضو نہیں ٹوٹتا (کہ) اے پروردگار اس کی مغفرت فرما اس پر رحم فرما۔   (نسائی)

 جنت کی مہمانی

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص صبح یا شام مسجد کی طرف جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کی مہمانی تیار فرماتے ہیں جتنی بار وہ صبح یا شام کو مسجد کی طرف جائے۔ (بخاری)

 حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام

حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ سفر سے دن کو چاشت کے وقت واپس تشریف لاتے تھے جب آپ مدینہ پہنچ جاتے تو مسجد سے شروع فرماتے وہاں دو رکعت نماز پڑھتے اور(کچھ دیر) تشریف رکھتے۔ (بخاری)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور خود آپ کے عمل کا اثر تھا کہ صحابہ کرام کو مسجد کے ساتھ عشق کی حد تک لگائو تھا چنانچہ نسائی شریف کی روایت ہے کہ

حضرت ابو سعید بن معلّٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میںصبح بازار کی طرف جاتے تھے راستے میں جب ہم مسجد کے پاس سے گزرتے تھے تو اس میں دو رکعت (نفل) پڑھ لیتے تھے۔ (نسائی)

فرائض تو اپنی جگہ… یہ حضرات مسجد کے پاس سے بغیر نماز پڑھے گزرنا گوارہ نہیں کرتے تھے۔ بلکہ مسجد کو دیکھتے ہی اس کی طرف لپکتے… اور اپنی جھولیاں رحمت و مغفرت سے بھر لیتے…

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی… مساجد کے ساتھ محبت، تعلق… اور وابستگی عطا فرمائے… اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے جو مساجد کو آباد رکھتے ہیں… مساجد کی تعمیر کرتے ہیں… مساجد کی خدمت کرتے ہیں… اور مساجد کو پورے عالم میں… عزت و عظمت کے ساتھ پھیلاتے ہیں…

آداب مساجد

یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ مسجد میں جتنا وقت بھی گزرے عظمت واحترام کے ساتھ گزرے اور ان آداب کا خیال رکھا جائے جو شریعت نے مساجد کے لئے مقرر فرمائے ہیں مثلاً:

مسجد میں دنیا کی باتیں سخت منع ہیں…      (کمافی روایۃ البیہقی)

بدبودار چیز کھا کر مسجد میں آنا منع ہے…     (کما فی روایۃ البخاری و مسلم)

مساجد کے بارے میں ایک دوسرے پر فخر کرنا منع ہے… 

(کمافی روایۃ ابوداؤد)

مساجد کی ظاہری شان و شوکت اور فضول ٹیپ ٹاپ پسندیدہ عمل نہیں ہے…

(کمافی روایۃ ابی داؤد)

مساجد میں خرید وفروخت منع ہے… (کمافی روایۃ ابی داؤد)

جمعہ کے دن مسجد میں گپ شپ کے حلقے لگانا ممنوع ہے…

(کمافی روایۃ ابی داؤد)

مساجد میں آواز بلند کرنا… شور شرابا کرنا… آپس میں جھگڑنا… نادان بچوں، دیوانوں کو لانا اور ایک دوسرے پر اسلحہ نکالنا ممنوع ہے… 

(کمافی روایۃ ابن ماجہ)



No comments:

Post a Comment

براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge