تہجد… …عاشقوں کی نماز

2

 تہجد… …عاشقوں کی نماز

فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز… تہجد کی نماز ہے، یہ عشق ومحبت اور خصوصی رحمت و مغفرت والی عبادت ہے…ایک مسلمان کے لیے بڑی سعادت کی بات ہے کہ اس کی زندگی کی آخری رات تک… عشق و محبت کے یہ سجدے اور… راز و نیاز والی یہ مناجات… جاری وساری رہیں… آئیے… تہجد شریف کے بارے میں دس احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں… کیا بعید ہے… ان احادیث شریفہ کی برکت سے بات دل میں اتر جائے… اور یہ انمول نعمت ہمیں… ہمیشہ کیلئے نصیب ہوجائے…

اللہ تعالیٰ کی پکار

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:

 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، اور ارشاد فرماتے ہیں کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو عطاء کروں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت چاہے میں اسے بخش دوں۔

(بخاری، مسلم:ص۲۵۸، ج۱)

 مقرّبین کی علامت 

حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عبداللہ بہت ہی اچھا آدمی ہوجائے اگر رات کی نماز (تہجد) پڑھنے لگے۔ حضرت سالم فرماتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات کو بہت کم سوتے تھے۔     (بخاری، مسلم)

خود اٹھاتے تھے

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت ان کے اور حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور فرمایا کیا آپ دونوں نماز نہیں پڑھ رہے۔ 

(بخاری۔مسلم :ص۲۶۵،ج۱)

یعنی اپنی محبوب لخت جگر حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا اور امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تہجد کیلئے بیدار فرمایا۔ 

 اللہ تعالیٰ کا خصوصی قرب

حضرت عمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری درمیانی حصے میں ہوتا ہے، پس اگر تم سے ہو سکے کہ تم ان بندوں میں سے ہوجائو جو اس گھڑی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں تو تم ان میں سے ہوجائو۔ (ترمذی)

 فرض کے بعد سب سے افضل 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کے درمیانی حصے والی نماز ہے (یعنی تہجد) (مسلم)

 تہجد کے چار خواص

حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تہجد کو لازم پکڑو… بے شک وہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ رہا ہے اور وہ تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے، اور وہ گناہوں کو مٹانے والی ہے اور گناہوں سے روکنے والی ہے۔ (ترمذی)

جنت میں داخلہ

حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے لوگو! سلام کو (آپس میں) پھیلائو اور کھانا کھلائو اور رات کو نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائو گے۔ (ترمذی)

 آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں اتنا لمبا قیام فرماتے کہ آپ کے قدم مبارک پھٹ جاتے تب میں عرض کرتی آپ اتنی مشقت کیوں فرماتے ہیں اے اللہ کے رسول! آپ کیلئے تو عمومی مغفرت ہوچکی(اور آپ معصوم بھی ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری، مسلم)

 رات کی مقبول گھڑی

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ 

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات کو ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پالے اور اس وقت اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائیوں میں سے جو کچھ مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے وہ عطاء فرما دیتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے۔     (مسلم: ص ۲۵۸، ج ۱)

 ایک دوسرے کو تہجد کیلئے جگانا

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمت اس بندے پر جو رات کو اٹھا پھر اس نے تہجد پڑھی اور اپنی بیوی کو جگایا اس نے بھی تہجد پڑھی اگر بیوی نے اٹھنے سے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی چھڑک دیا (اور اسے جگا دیا) اور اللہ کی رحمت اس بندی پر جو رات کو اٹھی پھر اس نے تہجد پڑھی اور اس نے اپنے خاوند کو جگایا، اس نے بھی تہجد پڑھی اور اگر وہ نہ اٹھا تو اس نے اس کے منہ پر پانی کا چھینٹا دیا(اور اسے نماز کیلئے جگا دیا) (ابودائود)

 تہجد کی قضاء

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کو اپنے مقررہ وظیفے یا اس کے کچھ حصے سے سوتا رہ گیا پھر اس نے اس کو نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اس کے حق میں ایسے ہی لکھا جائے گا جیسے اس نے رات کو پڑھا ہے۔      

(مسلم:ص۲۵۶، ج۱)

جو شخص تہجد کا اہتمام کرتا ہو پھر کسی دن اتفاقاً وہ نہ جاگ سکے تو فجر اور ظہر کے درمیان ادا کرلے اللہ تعالیٰ رحم فرمانے والا، درگزر فرمانے والے اور اجر دینے والا ہے۔

اللہ جل شانہ ہمیں ان تمام آیات و احادیث پر دل و جان سے صفتِ احسان کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری راتوںکو تہجد، تلاوت اور استغفار کے ذریعے، حسین و خوبصورت بنائے۔

تہجد کے بارے میں اگر مزید فضائل معلوم کرنے ہوں… اپنی آتش شوق کو ہوا دینی ہو، اسلاف امت کی راتوں کا حال جاننا ہو اور تہجد میں اٹھنے کے طریقے معلوم کرنے ہوں تو حجۃ الاسلام امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب احیاء العلوم جلد اوّل کا مطالعہ ان شاء اللہ مفید رہے گا۔

 وسیع رحمت 

حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ

رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا… جو کوئی (سونے کیلئے) اپنے بستر پر آتے وقت اس بات کی نیت رکھتا ہے کہ رات کو اٹھ کر نماز (تہجد) پڑھے گا پھر نیند اس پر صبح تک غالب آجاتی ہے (یعنی وہ جاگ نہیں سکتا) تو اس نے جس عبادت کی نیت کی تھی وہ عبادت اس کیلئے اس کے نامہ اعمال میں) لکھ دی جاتی ہے اور اس کی نیند اس کیلئے اس کے ربّ کی طرف سے صدقہ (اور تحفہ) ہوجاتی ہے۔  (نسائی، الترغیب والترہیب:ص:۲۳۱،ج۱)

اس طرح کی ایک روایت موطا امام مالک، ابودائود اور نسائی میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہر وہ شخص جو تہجد پڑھتا ہے اگر کسی رات کو نیند اس پر غالب آجائے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے نماز کا اجر لکھ دیتے ہیں اور اسکی نیند اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا صدقہ (اور احسان) بن جاتی ہے۔ 

(الترغیب والترہیب:ص۲۳۱،ج۱)

نبی کریمﷺ کی تہجد:

 نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کی تہجد کے بارے میں کیا ترتیب تھی، وہ سن لیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کی تہجد کی نماز سے متعلق ہمیں مختلف روایات ملتی ہیں ۔ تہجد کی نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کی مختلف عادات تھیں ۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ امی عائشہ رضی اللہ عنھا  نے فرمایا کہ نبی کریمﷺ شروع رات میں بیدار ہوتے اور تہجد کی نماز پڑھتے۔ دوسری روایت میں ہے کہ پوچھا گیا امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا  سے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کس وقت اُٹھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب مرغ اذان دیتا تھا۔ اس زمانے میں Alarm تو نہیں ہوتے تھے، لوگ صبح صادق کا وقت معلوم کرنے کے لیے مرغے رکھتے تھے۔ حتّٰی کہ جب سفر پر جاتے تب بھی مرغے کو اپنے ساتھ رکھتے تھے، اور اس کی بانگ سے اُٹھ جایا کرتے تھے۔(فتح الباری: 71/4،عمدۃ القاری: 182/7)یوں سمجھیے کہ مرغا اس زمانے کا الارم تھا۔ بہرحال نبی کریمﷺ بہت پابندی کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے۔ اپنے مقام پر ہوتے تب بھی پڑھتے تھے، اور سفر میں ہوتے تب بھی پڑھتے تھے۔ معلوم ہوا کہ سفر میں بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے تہجد کا کبھی ناغہ نہیں کیا۔

تہجد کے وقت کا معمول

 نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے تہجد کے وقت کے معمولات مختلف روایات سے معلوم ہوتے ہیں ۔ ایک یہ کہ آدھی رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ و سلم  بیدار ہوجاتے۔ اوّلاً ہاتھوں کو چہرۂ انور پر پھیرتے، نیند کے خمار کو دور کرتے، اس کے بعد سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کرتے۔ پھر وضو کرتے اور وضو سے پہلے مسواک کا استعمال کرتے۔ اور وضو کے بعد عطر  استعمال فرماتے۔ عطر اگر اپنے پاس میسر نہ ہوتا تو گھروالوں سے منگواتے حالاں کہ نبی کریمﷺ خود عطر سے زیادہ معطر تھے۔ (بخاری: رقم 4569، مسلم: رقم 763،ابو داؤد: رقم 56)عطر کی خوشبو آقاﷺ کے سامنے ہیچ اور ماند تھی، لیکن بات صرف یہ ہوتی ہے کہ دل کرتا ہے کہ محبوب کی ملاقات کے لیے جب انسان جائے تو اہتمام کرکے جائے اور تیاری کرکے محبوب کے سامنے حاضر ہو۔ ہم لوگ یہودیوں کا بغیرتی اور بے حیائی کا عالمی دن مناتے ہیں تو کتنی تیاریاں کرتے ہیں ۔ جنہوں نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنی ہو تو وہ عطر لگاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور اللہ تعالیٰ کو منانے کی تیاریاں کرتے ہیں ۔ عطر لگانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کے پاس جو بہترین کپڑے میسر ہوتے، اسے زیب تن کرتے اور پھر اللہ کے حضور کھڑے ہوجاتے اور نماز تہجد ادا کرتے۔

تہجد میں لمبا قیام

عام طور پر رکعات کی ترتیب یہ ہوتی تھی کہ پہلی دورکعات ذرا ہلکی ہوتیں اور اس کے بعد کی رکعاتلمبی ہوا کرتی تھیں ۔ (صحیح مسلم: رقم 767)اکثر اوقات نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کا تہجد کا قیام بہت طویل ہوتا تھا۔ (صحیح بخاری: رقم 1078)ایک صحابی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ ایک رات میں آقاﷺ کے ساتھ تہجد میں شریک ہوگیا۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ و سلم  تہجد پڑھ رہے تھے تو یہ صحابی پیچھے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے اتنی دیر تک قرآن کریم پڑھتے رہے اور اتنا طویل قیام کیا کہ صحابی فرماتے ہیں : میں نے برا ارادہ کیا۔ راوی حدیث ابو وائل کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ  سے پوچھا کہ برے ارادے کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا کہ میں نے ارادہ کرلیا کہ میں اپنی نماز مکمل کرلوں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کو تنہا چھوڑ دوں ۔(صحیح البخاري: باب طول القیام في صلاۃ اللیل)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  تہجد میں لمبی رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ ایک اور صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ ایک رات میں نبی کریمﷺ کے ساتھ تہجد میں شریک ہوگیا۔ آپﷺ نے سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کی۔ میں نے خیال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  سو آیتوں پر رکوع فرمائیں گے۔ پھر جب سو آیتیں پوری ہوگئیں لیکن تلاوت چلتی رہی تو میں نے خیال کیا کہ ایک رکعت میں سورہ بقرہ پوری کریں گے۔ مگر جب سورہ بقرہ بھی پوری ہوگئی تو آپﷺ نے سورہ نساء شروع کرلی۔ (اس وقت قرآن پاک کی موجودہ ترتیب نہیں تھی) پھر یہ سورت پڑھتے رہے، یہاں تک کہ یہ سورت بھی پوری ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم  سورہ آل عمران شروع کرلی۔ (آگے ان صحابی نے آپﷺ کے پڑھنے کی کیفیت کو بیان کیا) (صحیح مسلم: رقم 772) معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  پانچ پانچ سپارے ایک رکعت میں پڑھ لیا کرتے تھے۔ لوگ  غلط خام خیالی رکھتے ہیں کہ قرآن مجید روز ایک پائو سے زیادہ نہیں پڑھ سکتے۔ ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ قرآن مجید جتنی زیادہ کثرت سے ہوسکے اس کی تلاوت کرنی چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  تو پانچ پانچ پارے صرف ایک رکعت میں پڑھ لیتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  تہجد میں اتنی دیر تک پڑھتے تھے کہ حَتّٰی تَوَرَّمَتْ قَدَمَاہُ.   ترجمہ: ’’یہاں تک کہ نبی کریمﷺ کے قدموں میں ورم آجاتا تھا‘‘۔یعنی نماز میں کھڑے کھڑے پائوں مبارک متورّم ہوجایا کرتے تھے۔ نبی کریمﷺ سے پوچھا گیا کہ آپ اتنی عبادت کیوں کرتے ہیں ، حالاں کہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہیں ۔ (آپﷺ کے گناہ نہیں تھے، اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کی تسلی فرمائی ہے) نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے ارشاد فرمایا:أَفَلَا أَكُوْنَ عَبْدًا شَكُوْرًا.   (صحیح البخاري: رقم 4556)ترجمہ: ’’کیا میں اللہ ربّ العزّت کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ‘‘۔کبھی ہم نے سوچا بھی ہے کہ ہم اتنی تہجد پڑھیں کہ کم ازکم پائوں دُکھنے لگ جائیں ، وَرم آنا تو بڑی دور کی بات ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس کے لیے فکر مند رہیں اور تہجد کے لیے اللہ سے مدد مانگیں ۔



تبصرے

  1. اللہ تعالیٰ ہمیں تہجد گزار بنا دے آمین

    ReplyDelete
    Replies
    1. آمین۔۔بلاگ پر تشریف آوری کا شکریہ

      Delete

براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge