یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق نہیں ہے
قرآن پاک کی تلاوت ایک پر کیف اور عظیم الشان عبادت ہے اور یہ بڑے لوگوں کا کام ہے، قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی صفت ہے… عرش، کرسی، لوح و قلم اولیاء کرام اور دنیا کی تمام مقدس چیزیں مخلوق ہیں… ان کی اہمیت، مقام اور عظمت اپنی جگہ، مگر قرآن پاک کا مقام ہی کچھ اور ہے… وہ مخلوق نہیں ہے بلکہ اللہ جل مجدہ کی صفت ہے اللہ اکبر… کس قدر مبارک ہے وہ ذہن جس میں قرآن پاک ہو اور وہ دل جس میں قرآن پاک ہو… قرآن پاک کی تلاوت مسلمان کو ان بلندیوں تک لے جاتی ہے جن کی اونچائی ناپنا ممکن نہیں ہے… قرآن پاک کی تلاوت دلوں کے زنگ اتار کر انہیں شیشے کی طرح صاف کردیتی ہے… قرآن پاک کی تلاوت… ظاہری اور باطنی امراض کیلئے شفاء اور آخرت کیلئے بہترین ذخیرہ ہے… قبر کی وحشت اور تنہائی کو یاد کیجئے… خوف سے چیخیں نکل جاتی ہیں … اس وحشت اور تنہائی کا علاج بھی قرآن پاک ہے… جو اپنے ماننے اور پڑھنے والے کے ساتھ قبر میں رہے گا… ایک حسین، غمخوار دلنواز مونس بن کر… جنت کی بلندیاں بھی تلاوت کے ساتھ طے ہونگی… خود سوچئے جن کیلئے کائنات بنائی گئی سجائی گئی… جی ہاں آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو جو چار کام دئیے گئے… ان میں پہلا کام قرآن پاک کی تلاوت… یَتْلُوْاعَلَیْہِمْ اٰیَاتِہٖ… امت کو قرآن پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں… چنانچہ آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نےامت میں تلاوت کا ایسا ذوق پیدا کیا کہ… قرآن کے عاشقوں کی راتیں سمٹ گئیں اور یہ امت قرآن پاک کی بدولت ہر میدان میں… غیروں پر سبقت پا گئی اگر فرصت ملے تو… غفلت و سستی کے پردے چاک کرنے کیلئے… اسلاف امت کے واقعات پڑھ لیجئے کہ انہوں نے کتنی تلاوت کی اور کس طرح سے تلاوت کی… ان واقعات کو پڑھ کر حیرانی ہوتی ہے اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت پر دل عش عش کر اٹھتا ہے… آئیے تلاوت قرآن کے فضائل پر مشتمل دس احادیث پڑھتے ہیں… ویسے قرآن و سنت میں تلاوت ِ قرآن پاک کے فضائل بہت زیادہ ہیں… علماء کرام نے اس موضوع پر مستقل تصانیف فرمائی ہیں… اللہ تعالیٰ توفیق دے تو انہیں بار بار پڑھئے… تاکہ قرآن پاک کے ساتھ محبت میں ہر آئے دن بس اضافہ ہی ہوتا چلا جائے۔
قیامت کے دن کی شفاعت
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو بے شک وہ قیامت کے دن اپنی تلاوت کرنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔ (مسلم)
بہترین لوگ
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں بہترین وہ ہیں جو قرآن پڑھیں اور پڑھائیں۔ (بخاری)
دوہرا اجر
حضرت عائشہ رضی ا للہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے اور وہ اس کا ماہر ہے وہ معزز و وفادار اور فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور اسے دشواری پیش آتی ہے تو اس کیلئے دو اجر ہیں۔ (بخاری، مسلم)
مسجد میں جمع ہو کر تلاوت کا اجر
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جو لوگ اللہ کے گھروں(مساجد) میں سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہو کر قرآن پاک کی تلاوت یا باہمی درس و تدریس میںمشغول ہوتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین کے سامنے ان کا تذکرہ فرماتا ہے۔ (مسلم: ص ۳۴۵،ج۲)
دل کا زنگ اتر جاتا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک دلوں پر بھی اسی طرح زنگ چڑھ جاتا ہے جس طرح لوہے پر چڑھتا ہے جب اسے پانی لگ جائے،
عرض کیا گیا یارسول اللہ اس زنگ کو دور کرنے کا کیا طریقہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: موت کو زیادہ یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت۔
(بیہقی فی شعب الایمان)
ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے کتاب اللہ (قرآن پاک) کا ایک حرف پڑھا تو اسے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے میں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے (بلکہ) الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے (یعنی الٓم پڑھنے پر تیس نیکیاں ملیں گی) (ترمذی)
عروج و زوال
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن پاک) کی وجہ سے بہت سوں کو اونچا کرے گا اور بہت ساروں کو نیچے گرائے گا۔ (مسلم)
قابل رشک لوگ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صرف دو آدمی قابل رشک ہیں(کہ ان پر رشک کرنا بجا ہے) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی نعمت عطا فرمائی پھر وہ رات دن اس میں لگا رہتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا ء فرمایا اور پھر وہ اس میں سے رات دن خرچ کرتا رہتا ہے۔ (بخاری)
حاجات خوب پوری ہوتی ہیں
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا… اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے جس شخص کو قرآن نے مشغول رکھا میرے ذکر سے اور مجھ سے سوال کرنے سے تو میں اس کو اس سے افضل عطاء کروں گا جو دعاء کرنے والوں کوعطاء کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے کلام کی فضیلت دوسرے کلاموں پر ایسی ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر۔ (جامع ترمذی)
والدین کا اعزاز
حضرت معاذ جہنی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے قرآن پڑھا اور اس میں جو کچھ ہے اس پر عمل کیا قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی زیاد ہ ہوگی جبکہ وہ روشنی دنیا کے گھروں میں ہو(یعنی اگر سورج گھروں میں اتر آئے) پھر تمہارا کیا گمان ہے اس شخص کے بارے میں جس نے خود یہ عمل کیا ہو؟
(یعنی جب اس کے والدین کو اتنا اعزاز مل رہا ہے تو خود اس کا اعزاز و اکرام کس قدر ہوگا) (مسند احمد۔ ابودائود)
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں ان تمام فضائل کو… مکمل اخلاص و آداب کے ساتھ… حاصل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور تلاوت کلام پاک کو… ہماری غذاء بنائے… اس موضوع پر فضائل بے شمار ہیںنیز… اسلافِ امت نے تلاوت قرآن پاک کے کئی حقوق اور آداب بھی لکھے ہیں… حجۃ الاسلام امام غزالی نے اپنی مایہ ناز کتاب … احیاء العلوم میں بہت تفصیل کے ساتھ ان آداب و حقوق کو بیان فرما یاہے جبکہ… حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا المہاجر مدنی نور اللہ مرقدہ نے مختصر طور پر ان آداب کو بیان فرمایا ہے…
تلاوت قرآن کے آداب
حضرت شیخ الحدیث نور اللہ مرقدہ لکھتے ہیں:
مشائخ نے تلاوت کے چھ آداب ظاہری اور چھ باطنی ارشاد فرمائے ہیں :
ظاہری آداب (۱) غایت احترام سے باوضو روبہ قبلہ بیٹھے (۲) پڑھنے میںجلدی نہ کرے ترتیل و تجوید سے پڑھے (۳) رونے کی سعی کرے چاہے بہ تکلف ہی کیوں نہ ہو (۴) آیاتِ رحمت اور آیات عذاب کا حق ادا کرے جیسا کہ پہلے گذر چکا … (۵) اگر ریا کا احتمال ہو یا کسی دوسرے مسلمان کی تکلیف و حرج کا اندیشہ ہو تو آہستہ پڑھے ورنہ آواز سے پڑھے (۶) خوش الحانی سے پڑھے کہ خوش الحانی سے کلام پاک پڑھنے کی بہت سی احادیث میں تاکید آئی ہے۔
باطنی آداب (۱) کلام پاک کی عظمت دل میں رکھے کہ کیا عالی مرتبہ کلام ہے (۲) حق سبحانہ و تقدس کے علوِّ شان اور رفعت و کبریائی کو دل میں رکھے جس کا کلام ہے (۳) دل کو وساوس و خطرات سے پاک رکھے (۴) معانی کا تدبّر کرے اور لذّت سے پڑھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شب تمام رات اس آیت کو پڑھ کر گزاری۔
اِنْ تُعَذِّ بْھُمْ فَاِنَّھُمْ عِبَادُکَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ o (المائدہ ۱۱۸)
اے اللہ اگر تو ان کو عذاب دے تو تیرے بندے ہیںاور اگر مغفرت فرمادے تو تو عزت و حکمت والا ہے۔
سعیدبن جبیر نے ایک رات اس آیت کو پڑھ کر صبح کردی۔
وَامْتَازُوا الْیَوْم َاَیُّھَا الْمُجْرِمُوْنَ(یٓس۵۹)
او مجرمو! آج قیامت کے دن فرمانبردارو سے الگ ہوجائو
(۵) جن آیات کی تلاوت کر رہا ہے دل کو ان کے تابع بنا دے مثلاً اگر آیت رحمت زبان پر ہے، دل سرور محض بن جائے اور آیت عذاب اگر آگئی ہے تو دل لرز جائے۔ (فضائل قرآن صفحہ ۱۱)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو… ان آداب کے ساتھ… خوب خوب تلاوت کی توفیق عطا فرمائے… اور ہماری اولاد در اولاد… اور نسل در نسل میں قرآن پاک کی تلاوت… حفظ… تدّبر… تعلیم… تبلیغ… اور نفاذ کو جاری و ساری رکھے…
آمین یا ربّ العالمین۔
No comments:
Post a Comment
براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ