احکام اسلام

0





 احکامِ اسلام

عقائد اور فرائض کے بعد احکامِ اسلام کی اہمیت ہے۔ احکامِ اسلام سے مراد اسلام کے وہ مختلف احکامات جو زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق ہیں۔ بنیادی طور پر ان احکامات کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ (۱) معاملات (۲) معاشرت (۳) اخلاقیات

(۱) معاملات

معاملات سے مراد دین کے وہ احکامات ہیں جو دو فرد یا دو فریقوں کے درمیان ہونے والے مختلف قسم کے معاملات سے متعلق ہیں۔ اسلام نے معاملات کی درستگی کی بڑی تاکید کی ہے۔ اس معاملہ میں حد درجہ احتیاط کو لازمی اور ضروری قرار دیا ہے۔ شعیب علیہ السلام کی قوم (اہلِ مدین) کی تباہی کے اسباب میں ایک بنیادی سبب معاملات کی خرابی تھی کہ وہ ناپ تول میں کمی بیشی کرتے تھے۔  (قرآن) 

معاملات کا شعبہ بہت وسیع ہے، بنیادی طور پر درجِ ذیل شعبہ جات اس میں داخل ہیں:

معاملات کے شعبہ جات

بیوع : (خرید و فروخت کے مسائل)

رہن:         (گروی رکھنے کے احکام)

حِجر:         (وہ لوگ جن کے معاملات پہ پابندی ہے)

اقرار: (زبانی یا تحریری طور پر کسی حق کے اقرار کرنے کے احکام)

اجارہ: (کرایہ داری، ملازمت اور مزدوری سے متعلق احکام)

شفعہ: (پڑوسی کے حق شفعہ کی تفصیلی بحث)

شرکت و مضاربت: (یعنی مشترکہ کاروبار میں رأس المال اور نفع کی تقسیم کے احکام)

وکالت: (معاملہ میں اگر کسی کو اپنا نائب بنایا جائے تو اس کے احکام)

کفالت :         (کسی شخص یا کسی معاملہ کی ذمہ داری قبول کرنے کے احکام)

حوالہ: (قرض وغیرہ کی وصولی کے لئے ایک دوسرے کے پاس بھیجنے کے احکام)

صلح : (دو فرد یا دو فریق آپس میں کس طرح صلح کر سکتے ہیں اور اس کی وجہ سے کیا کیا احکامات ثابت ہوتے ہیں)

ہبہ :            (کسی کو ہدیہ وغیرہ دینے کے مسائل)

وقف: (وقف کرنے والے اور موقوفہ چیز اور متولی وقف سے متعلقہ مسائل)





غصب : (زبردستی کسی کی چیز پر قبضہ کرنے کے مسائل)

ودیعت وعاریت : (امانت کی چیزوں اور عارضی استعمال کے لیے لی جانیوالی اشیاء کے احکام)

مزارعت و مساقات: (کھیتی باڑی اور زمین میں آبپاشی کے مسائل)

نکاح :     (شادی بیاہ کے تفصیلی احکام)

رضاعت :         (دودھ پیتے بچے کے مسائل اور اس کے اثرات)

طلاق و خلع: (نکاح میں نباہ نہ ہونے کی صورت میں جدائی کے مسائل)

نفقات:         (اولاد، بیوی وغیرہ کے اخراجات کی ذمہ داریوں سے متعلق احکام)

حدود و قصاص : (جرائم کی روک تھام کیلئے شریعت کے رہنما اصول و احکام)

قضاء: (اسلام کا نظامِ انصاف،عدلیہ، مقننہ)

امارۃ: (اسلام کا نظامِ سیاست)

ان تمام ابواب سے متعلق فقہ کی کتابوں میں تفصیلی احکام موجود ہیں۔ خاص طور پر خرید و فروخت، نکاح و طلاق کے مسائل ہمارے ہاں بہت پیش آتے ہیں، ان کے احکام سے واقف ہونا نہایت ضروری ہے۔ مثلاً ایک مسلمان کو کم از کم یہ معلوم ہونا ضروری ہے، خرید و فروخت میں کون سے معاملات ناجائز ہیں ۔

مثلاً:

(۱) سودی معاملات ہر صورت میں ناجائز ہیں۔

(۲) جس معاملہ میں ایسا ابہام ہوجس سے لڑائی جھگڑا ہو سکتا ہو، وہ معاملہ فاسد ہے مثلاً قیمت کی مقدار مقرر نہیں کی گئی۔

(۳) قمار (جوا) رشوت، غرر (دھوکہ)، سٹہ کے کاروبار یہ سب ممنوع ہیں۔

(۴) جس چیز کا معاملہ ہو وہ مکمل طور پر معلوم و متعین ہو اور وہ حلال چیز ہو اور وہ موجود ہو، معدوم نہ ہو، اس کو قبضہ کر کے حوالے کرنا ممکن ہو۔

اسی طرح نکاح ایک سنت عمل ہے، اگر استطاعت ہو تو کرنا افضل ہے۔ نکاح میں ثابت شدہ چیز ولیمہ کی دعوت اور مہر ہے، باقی لوازمات مثلاً مروجہ جہیز، بارات، مہندی اور لڑکی والوں کا مال کا مطالبہ کرنا، سب بے اصل ہیں، ان سب سے بچنا ضروری ہے۔

طلاق ایک ناپسندیدہ حلال طریقہ ہے ،جتنا ہو سکے اس سے بچنے کی کوشش ہو۔ طلاقِ رجعی (یعنی صریح الفاظ کے ساتھ ایک یا دو طلاق) کی صورت میں رجوع ہو سکتا ہے اور طلاقِ بائن کی صورت میں(یعنی کنایہ کے الفاظ سے ایک یا دو طلاق) تجدیدِ نکاح ضروری ہے اور طلاقِ مغلّظ (یعنی تین طلاقیں خواہ صریح ہوں یا کنایہ) کی صورت میں رجوع نہیں ہو سکتا اور بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ،اور طلاق دینے کے بعد بغیر نکاح کے ساتھ رہنا حرام اور بدکاری کے زمرہ میں آتا ہے، آج کل اس معاملہ میں بڑی بے احتیاطی ہے۔



No comments:

Post a Comment

براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge