سیرۃ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں سب سے پہلی کتاب

0

 


سیرۃ  النبی صلی اللہ علیہ و سلم میں سب سے پہلی کتاب

143 ہجری میں جب تفسیر، حدیث، فقہ وغیرہ کی تدوین شروع ہوئی تو اور علوم کے ساتھ تاریخ و رجال میں بھی مستقل کتابیں لکھی گئیں۔ چنانچہ محمد بن اسحاق المتوفی 151 ہجری نے منصور عباسی کے لیے خاص سیرۃ نبوی پر ایک کتاب لکھی جو آج بھی موجود ہے۔ (مغازی محمد اسحاق کا ایک قلمی نسخہ مکتبہ کوپریلی استنبول میں موجود ہے۔ )

ہمارے مؤرخین کا دعویٰ ہے کہ فن تاریخ کی یہ پہلی کتاب ہے۔ لیکن یہ صحیح ہے کہ اس سے پہلے موسیٰ بن عقبہ المتوفی 141 ہجری نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی مغازی قلم بند کئے تھے۔ موسیٰ نہایت ثقہ اور محتاط شخص تھے اور صحابہ کا زمانہ پایا تھا۔ اس لئے ان کی یہ کتاب محدثین کے دائرے میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ (مغازی موسیٰ بن عقبہ 1904 عیسوی میں یورپ میں چھپ چکی ہے۔ موسیٰ بن عقبہ کے لئے تہذیب التہذیب و مقدمہ فتح الباری شرح صحیح بخاری دیکھیں)۔

اس کے بعد فن تاریخ نے نہایت ترقی کی اور بڑے بڑے نامور مؤرخ پیدا ہوئے۔ جن میں ابو محتف کلبی اور واقدی زیادہ مشہور ہیں۔ ان لوگوں نے نہایت عمدہ اور جدید عنوانوں پر کتابیں لکھیں۔ مثلاً واقدی نے افواج اسلام، قریش کے پیشے ، قبائل عرب کے مناظرات، جاہلیت اور اسلام کے احکام کا توارد، ان مضامین پر مستقل رسالے لکھے ، رفتہ رفتہ اس سلسلے کو نہایت وسعت ہوئی۔ یہاں تک کہ چوتھی صدی ہجری تک ایک دفتر بے پایاں تیار ہو گیا اور بڑی خوبی کی بات یہ تھی کہ ہر صاحب قلم کا موضوع اور عنوان جدا تھا۔

اس دور میں بے شمار مؤرخ گزرے ہیں۔ ان میں جن لوگوں نے بالتخصیص آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے حالات میں کتابیں لکھیں، ان کی مختصر فہرست یہ ہے :

قدیم تاریخیں

نام مصنف

تصنیف

کیفیت

مدنی (حجم بن عبد الرحمٰن، المتوفی 170 ھ

غزوات نبوی

 

نصر بن مزاخم کوفی

کتاب الجمل یعنی حضرت علی رضی اللہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ کی لڑائی کا حال

 

سیف بن عمر الاسدی (سیف بن عمر کوفی خلیفہ ہارون رشید کے زمانہ میں فوت ہوا (تہذیب التہذیب جلد 4 )

کتاب الفتوح الکبیر

نہایت مشہور مؤرخ ہے

معمر بن راشد کوفی (معمر بن راشد کوفی 134 ھ (تہذیب التہذیب جلد 5 )

کتاب المغازی

امام بخاری کے استاذ الاستاذ تھے۔

ابو البحر وہب بن وہب

کتاب صفۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم و کتاب فضائل الانصار

200 ھ میں انتقال کیا۔

عبد اللہ بن سعد زیری المتوری 380 ہجری

فتوحات خالد بن ولید رضی اللہ

 

ابو الحسن علی بن محمد بن عبد اللہ المدائنی، المتوفی 324 ھ

اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور خلفاء کے حالات میں کثرت سے کتابیں لکھیں اور نئے عنوان اختیار کئے

 

احمد بن حارث خزاز

کتاب المغازی، اسماء الخلفاء و کتابہم

مدائنی کا شاگرد تھا

عبد الرحمٰن بن عبدہ

مناقب قریش

نہایت ثقہ اور معتمد مؤرخ تھا

عمر بن شبہ، المتوفی 262 ھ

کتاب امراء الکوفہ، کتاب امراء البصرۃ

مشہور مؤرخ تھا

قدماء کی جو تصنیفات آج موجود ہیں اگرچہ یہ تصنیفات آج ناپید ہیں۔ لیکن اور کتابیں جو اسی زمانے میں یا اس کے بعد قریب تر زمانے میں لکھی گئیں، ان میں ان تصنیفات کا بہت کچھ سرمایہ موجود ہے۔ چنانچہ ہم ان کے نام ان کے مصنفین کے عنوان سے لکھتے ہیں۔



عبد اللہ بن مسلم بن قتیبہ المتولد 213 ہجری والمتوفی 276 ہجری

 یہ نہایت نامور اور مستند مصنف ہے۔ محدثین بھی اس کے اعتماد اور اعتبار کے قائل ہیں۔ تاریخ میں اس کی مشہور کتاب "معارف " ہے۔ جو مصر وغیرہ میں چھپ کر شائع ہو چکی ہے۔ یہ کتاب اگرچہ نہایت مختصر ہے ، لیکن اس میں ایسی مفید معلومات ہیں جو بڑی بڑی کتابوں میں نہیں ملتیں۔

احمد بن داؤد ابو حنیفہ دینوی المتوفی 281 ہجری

 یہ بھی مشہور مصنف ہے۔ تاریخ میں اس کی کتاب کا نام "الاخبار الطوال" ہے۔ اس میں خلیفہ معتصم باللہ تک کے حالات ہیں۔ خلفاء راشدین کی فتوحات میں سے عجم کی فتح کو تفصیل سے لکھا ہے۔ یہ کتاب پورے یورپ میں بہ مقام لیڈن 1885 عیسوی میں چھپی ہے۔

محمد بن سعد کاتب الواقدی، المتوفی 230 ہجری

 نہایت ثقہ اور معتمد مؤرخ ہے ، اگرچہ ان کا استاد واقدی ضعیف الروایہ ہے۔ لیکن خود اس کے ثقہ ہونے میں کسی کو کلام نہیں۔ انہوں نے ایک کتاب آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین اور تبع تابعین کے حالات میں نہایت بسط و تفصیل سے دس بارہ (طبقات ابن سعد کامل 8 جلدوں میں پہلے 1907 عیسوی میں لیڈن میں طبع ہوئی پھر اس کے بعد 1958 عیسوی میں بیروت میں طبع ہوئی ہے۔ ) جلدوں میں لکھی ہے۔ اور تمام واقعات کو محدثانہ طور پر بہ سند صحیح لکھا ہے۔ یہ کتاب طبقات ابن سعد کے نام سے مشہور ہے۔ میں نے اس کا قلمی نسخہ دیکھا ہے۔ اب جرمنی میں بڑے اہتمام سے چھپ رہی ہے۔

احمد بن ابی یعقوب واضح کاتب عباسی

 یہ تیسری صدی ہجری کا مؤرخ ہے۔  اس کے حالات رجال کی کتابوں میں نہیں ملے۔ لیکن اس کی کتاب خود شہادت دیتی ہے کہ وہ بڑے پایہ کا مصنف ہے ، چونکہ اس کو دولت عباسیہ کے دربار سے تعلق تھا۔ اس لیے تاریخ کا اچھا سرمایہ بہم پہنچا سکا ہے۔ اس کی کتاب جو " تاریخ یعقوبی" کے نام سے مشہور ہے ، یورپ میں بہ مقام لیڈن 1883 عیسوی میں چھاپی گئی ہے۔

احمد بن یحییٰ البلاذری المتوفی 279 ہجری

 ابن سعد کے شاگرد اور المتوکل باللہ عباسی کے درباری تھے۔ ان کی وسعت نظر اور صحت روایت محدثین کے گروہ میں بھی مسلم ہے۔ تاریخ و رجال میں ان کی دو کتابیں مشہور ہیں۔ فتوح البلدان و انساب الاشراف، پہلی کتاب کا یہ طرز ہے کہ بلاد اسلامیہ میں سے ہر ہر صوبہ یا ضلع کے نام سے الگ الگ عنوان قائم کئے ہیں۔ اور ان کے متعلق ابتدائے فتح سے اپنے عہد تک کے حالات لکھے ہیں۔ دوسری کتاب تذکرے کے طور پر ہے جس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حالات بھی ہیں۔ "فتوح البلدان " یورپ میں نہایت اہتمام کے ساتھ چھپی ہے۔ اور " انساب الاشراف " کا قلمی نسخہ قسطنطنیہ میں نظر سے گزرا ہے۔ (یہ کتاب تقریباً اجزا میں 1883 عیسوی میں یروشلم میں چھپ چکی ہے۔ )

ابو جعفر محمد بن جریر الطبری المتوفی 310 ہجری

 یہ حدیث و فقہ میں بھی امام مانے جاتے ہیں۔ چنانچہ ائمہ اربعہ کے ساتھ لوگوں نے ان کو مجتہدین کے زمرہ میں شمار کیا ہے۔ تاریخ میں انہوں نے نہایت مفصل اور بسیط کتاب لکھی ہے جو 13 ضخیم جلدوں میں ہے اور یورپ میں بہ مقام لیڈن نہایت صحت اور اہتمام کے ساتھ چھپی ہے۔

 ابو الحسن علی بن حسین مسعودی المتوفی 386 ہجری

 فن تاریخ کا امام ہے۔ اسلام میں آج تک اس کے برابر کوئی وسیع النظر مؤرخ پیدا نہیں ہوا۔ وہ دنیا کی اور قوموں کی تواریخ کا بھی بہت بڑا ماہر تھا۔ اس کی تمام تاریخی کتابیں ملتیں تو کسی اور تصنیف کی حاجت نہ ہوتی۔ لیکن افسوس ہے کہ قوم کی بد مذاقی سے اکثر تصانیف ناپید ہو گئیں، یورپ نے بڑی تلاش سے دو کتابیں مہیا کیں، ایک " مروج الذہب" اور دوسری کتاب الاشراف والتنبیہ (یہ مکتبہ العصریہ بغداد سے 1938 عیسوی میں شائع ہوئی۔ )۔ " مروج الذہب" مصر میں بھی چھپ گئی ہے۔ یہ تصنیفات جس زمانے کی ہیں وہ قدماء کا دور کہلاتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge