اخلاقیات

0


 

اخلاقیات

اخلاقیات (تصوف) کا تعلق انسان کے باطن سے ہے، جس کا جامع لفظوں میں خلاصہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باطن کو فضائل (یعنی اچھی صفات مثلاً تواضع، اخلاص، توکل) سے آراستہ کرے اور رذائل (یعنی حسد، تکبر وغیرہ) سے اپنے باطن کو پاک کرے۔ یہ دین کا بہت اہم حصہ اور شعبہ ہے اور باطن کی اصلاح کے بغیر ظاہری اعمال بے روح جسم کی طرح ہیں اور باطن کی اچھی صفات قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں اور باطن کی خرابیاں اللہ تعالیٰ سے دوری کا سبب ہیں۔

ان کو اپنائیں

توبہ: (خطا کو یاد کر کے نادم ہونا، اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرنا)

صبر: (دین کے تقاضہ کو نفسانی خواہش پہ مقدم کرنا)

شکر : (نعمت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھنا)

رجا : (اللہ تعالیٰ سے رحمت کی اُمید رکھنا)

خوف: (خوف الٰہی)

زہد : (دنیا سے بے رغبتی)

توکل : (اسباب کے باوجود اللہ تعالیٰ پر نظر رکھنا)

محبت: ( اللہ کی محبت غالب ہو دوسروں کی محبت پر)

شوق : (اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا شوق)

انس : (اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق خاص)

رضا : (اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر اعتراض نہ کرنا)

اخلاص: (اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا دھیان)

صدق : (قرب الٰہی میں کمال)

مراقبہ : (ہر وقت اللہ تعالیٰ کا دھیان)



ان سے بچیں

شہوت : (نفسانی خواہشات کا غلبہ)

آفاتِ زبان: (غیبت جھوٹ اور بدگوئی وغیرہ)

غضب: (غصہ)

حقد: (کینہ)

حسد : (دوسرے سے زوالِ نعمت کی خواہش)

حب دنیا : (دنیا کی محبت)

بخل : (کنجوسی)

حرص : (لالچ)

حب جاہ : (عہدہ کی لالچ)

ریاء : (دکھلاوا)

تکبر : (اپنے کو صفاتِ کمال میں دوسروں سے بڑھ کر سمجھنا)

عجب : (اپنے کمال کو اپنی طرف منسوب کرنا)

غرور : (نفس کے موافق عمل پر شیطان کے دھوکہ کی وجہ سے اطمینان ہو)

 اللہ تعالیٰ ہمیں پورے دین پر عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین 

No comments:

Post a Comment

براہِ کرم! غلط یا حوصلہ شکن کمنٹ نہ کریں… آپ کا کمنٹ آپ کی ذات اور اخلاق کی پہچان ہے… اس لیے جلا بھنا یا ادب و آداب سے گرا ہوا کمنٹ آپ کے شایان شان ہرگز نہیں۔ شکریہ

Powered by Blogger.

Advertise Here

© 2020 تمام جملہ حقوق بحق | Tahseenonline | محفوظ ہیں

Theme byNoble Knowledge